بی ایم سی پرنسپل اور صوبائی حکومت کی نااہلی ـ بولان میڈیکل کالج چھ مہینوں سے ہاسٹل سمیت بند


 بی ایم سی پرنسپل اور صوبائی حکومت کی نااہلی ـ بولان میڈیکل کالج چھ مہینوں سے ہاسٹل سمیت بند


بلوچستان کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ، بولان میڈیکل کالج (BMC)، گزشتہ چھ مہینوں سے بند ہے۔ یہ بندش صرف ایک تعلیمی ادارے کی بندش نہیں بلکہ ایک پورے صوبے کے تعلیمی مستقبل کا سوال ہے۔ بلوچستان جیسے پسماندہ علاقے میں جہاں تعلیمی مواقع محدود ہیں، وہاں بی ایم سی کا بند ہونا ہزاروں طلباء کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہا ہے۔


نومبر 2024 میں بی ایم سی کا ہوسٹل بند کر دیا گیا، جس کے بعد طلباء کو نہ صرف اپنے ہوسٹل میں قیام کی سہولت سے محروم کر دیا گیا بلکہ ان کے تعلیمی تسلسل کو بھی ایک نیا دھچکا لگا۔ اس کی وجہ میں سیکیورٹی کے مسائل اور غیر قانونی افراد کی موجودگی کا بہانہ پیش کیا گیا، لیکن اس نے صرف طلباء کی مشکلات میں اضافہ کیا۔ ہوسٹل بندش کے نتیجے میں تعلیمی سلسلے میں تاخیر ہوئی، اور چار بیچز کے امتحانات جنہیں اپریل 2025 تک مؤخر کر دیا گیا، اس سے طلباء کے مستقبل پر سوالات اٹھنے لگے۔


پرنسپل بی ایم سی اور وزیرِ صحت اس بندش کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مگر ان کے بیانات میں کوئی ٹھوس دلیل نظر نہیں آتی۔ ان کا کہنا ہے کہ غیر قانونی افراد کی موجودگی  کبھی  ہاسٹل کی مرمت تو کبھی سیکورٹی ایشو ز کی وجہ سے ہوسٹل بند کیا گیا، لیکن سوال یہ ہے کہ اگر دیگر تعلیمی ادارے کھلے ہیں تو بی ایم سی کا مسئلہ کیوں حل نہیں کیا جا رہا؟ وزیرِ صحت اور سیکریٹری صحت کی طرف سے سیکیورٹی مسائل اور تزئین و آرائش کے جواز نے اس مسئلے کو حل کرنے میں مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔


جب دوسری طرف، وزیرِ اعلیٰ بلوچستان آ کر دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان کے طلباء کو آکسفورڈ یونیورسٹی بھیجنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، تو ہمیں سوال اٹھانا پڑتا ہے: اگر آپ واقعی بلوچستان کے طلباء کے مستقبل کے بارے میں سنجیدہ ہیں، تو بی ایم سی جیسے اہم تعلیمی ادارے کی بحالی کی طرف آپ کی نظر کیوں نہیں جاتی؟ آپ آکسفورڈ جانے کے دعوے کر رہے ہیں، لیکن بلوچستان کے سب سے بڑے میڈیکل کالج کی بندش پر آپ خاموش ہیں۔


ہزاروں طلباء جو بی ایم سی میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ان کا مستقبل خطرے میں ہے۔ امتحانات کی تاخیر اور ہوسٹل کی بندش نے ان کی تعلیمی زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ ہم بی ایم سی کے طلباء اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے مسائل کو فوراً حل کیا جائے۔ ہمیں ہوسٹل کی بحالی اور امتحانات کے بروقت انعقاد کی ضرورت ہے تاکہ ہمارا تعلیمی سلسلہ دوبارہ معمول پر آ سکے۔


ہم وزیرِ اعلیٰ اور وزیرِ صحت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان کے طلباء کی حالت پر توجہ دیں اور بی ایم سی کی بندش کو فوراً ختم کریں۔ اگر وہ واقعی بلوچستان کے تعلیمی مستقبل کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو انہیں بی ایم سی کے مسائل حل کرنے ہوں گے۔


بی ایم سی کی بندش اور اس سے جڑے مسائل صرف بلوچستان کے طلباء کا مسئلہ نہیں، بلکہ پورے صوبے کے تعلیمی نظام کی ناکامی کا ثبوت ہیں۔ ہمیں اب خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ ہمیں اپنی آواز بلند کرنی ہوگی تاکہ ہمارے مسائل کو حل کیا جا سکے اور ہمیں تعلیمی مواقع حاصل ہوں۔


وزیرِ اعلیٰ اور وزیرِ صحت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جب تک بی ایم سی جیسے اداروں کی حالت درست نہیں کی جاتی، اس وقت تک کوئی بھی عالمی تعلیمی پروگرام یا کامیاب تعلیم کا خواب ایک فریب سے زیادہ کچھ نہیں۔ طلباء کے مستقبل کے تحفظ کے لیے بی ایم سی کی بحالی اور بلوچستان کے تعلیمی نظام میں اصلاحات ضروری ہیں۔

#ReOpenBMC 

Comments