Bolan medical college hostel are reopened after seven months illegal closure


 بولان میڈیکل کالج (BMC)، جو بلوچستان کا سب سے بڑا اور اہم طبی تعلیمی ادارہ ہے، سات ماہ سے بند رکھا گیا۔ اس طویل بندش نے طلبہ کی تعلیمی زندگی پر شدید منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ تعلیمی نصاب پیچھے رہ گیا، امتحانات میں تاخیر ہوئی، اور کئی طلبہ کی ڈگریاں لیٹ ہوئیں۔ اس غیر یقینی صورتحال نے طلبہ میں ذہنی دباؤ، مایوسی اور ڈپریشن کو جنم دیا۔ سخت سردی کے دوران طلبہ نے ایک ماہ تک احتجاج کیا، مگر انتظامیہ نے ان کی آواز کو سننے کی بجائے بہانے بازی کی۔


طلبہ کے لیے ہاسٹلز بند ہونا سب سے بڑا مسئلہ تھا۔ دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے طلبہ کو کرایہ کے گھروں میں منتقل ہونا پڑا، جو ان کے مالی بوجھ کو بڑھاتا تھا۔ مختلف مراحل پر پرامن احتجاجات کیے گئے، میڈیا سے رابطہ قائم کیا گیا، عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا اور حکام کو درخواستیں دی گئیں تاکہ ہاسٹلز جلد کھولے جائیں۔ مگر انتظامیہ نے مختلف بہانوں کا سہارا لیا: پہلے ہاسٹلز کی تزئین و آرائش، پھر الاٹمنٹ کے مسائل، اس کے بعد فزیکل ویری فکیشن، اور آخر میں ہاسٹل کے افتتاح کے لیے کسی بڑے افسر یا وزیر اعلیٰ کی موجودگی کا تقاضا۔ یہ سب بہانے وقت گنوانے کی چالیں تھیں جنہوں نے طلبہ کی مشکلات کو بڑھایا۔


بولان میڈیکل کالج کی بندش کے دوران طلبہ کے حقوق کی حمایت کرنے والوں کا کردار نہایت اہم تھا۔ خاص طور پر Students Organization Alliance کے ساتھی، جنہوں نے سخت سردی میں ایک ماہ تک احتجاج کر کے ثابت کیا کہ طلبہ اپنا حق لینے کے لیے کتنے متحد اور پرعزم ہیں۔ اس احتجاج میں مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ، وکلاء، صحافی، سماجی کارکن، اساتذہ، سیاسی جماعتوں کے رہنما، اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کے قائدین بھی شامل تھے۔ انہوں نے طلبہ کی حمایت کی اور جدوجہد کو ہر فورم پر اجاگر کیا۔ مزید برآں، وہ BMC کے طلبہ جو ہر محفل اور فورم پر اپنی آواز بلند کرتے رہے، انہوں نے ثابت کیا کہ تعلیمی اداروں کی بندش کے خلاف آواز اٹھانا ایک اجتماعی حقوق کا مسئلہ ہے۔ اس یکجہتی نے بلوچستان کے تعلیمی نظام میں اصلاحات کے لیے امید کی کرن پیدا کی۔


اسی دوران "BMCian" فیسبک پیج کے admins نے بھی ہر دن طلبہ کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی۔ یہ پلیٹ فارم معلومات اور اپ ڈیٹس فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ طلبہ کی جدوجہد کو ایک مضبوط آواز دیتا رہا۔ ہم اپنے تمام دوستوں اور سپورٹرز کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمارے صفحات اور آواز کو سپورٹ کیا۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم ہمیشہ بلا تفریق بولان میڈیکل کالج کے تمام طلبہ کی نمائندگی کریں گے اور ان کے مسائل کو اجاگر کرتے رہیں گے۔ یہ کمیونٹی صرف ایک پیج نہیں، بلکہ طلبہ کی یکجہتی اور حوصلے کی علامت ہے۔


سات مہینے کی بندش کے بعد جب آخرکار ہاسٹل کھولنے کا اعلان ہوا، تو انتظامیہ نے اسے ایک نمائشی تقریب کے ذریعے دکھانے کی کوشش کی تاکہ اصل مسائل کو چھپایا جا سکے۔ یہ تقریبات طلبہ کی حقیقی جدوجہد اور ان کے حقوق کی قربانی کو مدھم کرنے کا ذریعہ بنیں۔


آخرکار، طویل انتظار کے بعد، ہاسٹلز کے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان ہوا اور طلبہ کو واپس اپنے رہائشی مقامات پر جانے کی اجازت مل رہی ہے۔ یہ ایک خوش آئند قدم ہے، مگر سات مہینوں کا ضائع شدہ وقت واپس نہیں آ سکتا۔ طلبہ اور تعلیمی حلقوں کی توقع ہے کہ آئندہ ایسے مسائل کو جلد اور شفاف طریقے سے حل کیا جائے گا تاکہ تعلیم سیاسی و انتظامی پیچیدگیوں کا شکار نہ ہو۔


ہم امید کرتے ہیں کہ اب جب بولان میڈیکل کالج کا یہ نیا ورژن شروع ہو رہا ہے، تمام طلبہ اسے اپنی قیمتی امانت سمجھیں گے، اس کا خاص خیال رکھیں گے، امن و یکجہتی کو برقرار رکھیں گے، اور تعلیمی و سیاسی ماحول کو بہتر بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں گے۔ یہی طلبہ بلوچستان کے تعلیمی نظام کی بنیاد ہیں جو ایک اچھے اور ذمہ دار ڈاکٹر بن کر اپنے خاندان اور ملک کی خدمت کریں گے۔ ہم سب کا فرض ہے کہ اس نئی شروعات کو کامیابی سے ہمکنار کریں تاکہ بولان میڈیکل کالج ایک روشن مستقبل کی علامت بن سکے۔


Comments